اس موسم میں بچے اور بوڑھے افراد میں ایک بات مشترکہ ہوجاتی ہے وہ یہ کہ دونوں کے مثانے کمزور ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے وہ بستر میں پیشاب کردیتے ہیں۔ اس شکایت سے نجات کیلئے تل کے لڈو بہترین غذااور دوا ہیں۔
سردی کا موسم آتے ہی صندوقوں سے سوئٹر ،جرسیاں اورگرم گرم لحاف نکلنے شروع ہوجاتے ہیں، گرمی کے برعکس سردی کے لئے خاصا اہتمام کیا جاتا ہے، سردی کا موسم بھی بڑا عجیب ہوتا ہے کپکپاتی ٹھنڈی راتوں میں روئی کے موٹے موٹے گدوں میں لیٹ کر چلغوزے اور مونگ پھلیاں ٹھونگنا، صبح صبح دانت کٹکٹاتے ہوئے اٹھانا اور ہاتھ منہ دھونا لرزتے ہوئے ہاتھوں سے ناشتہ کرنا وغیرہ ایسے معمولات ہیںجو صرف سردیوں کے لئے ہی مخصوص ہیں۔
نظام ہضم کی بیداری : سردی نظام ہضم کی بیداری کا موسم ہے اس موسم میں آپ زیادہ کام کرسکتے ہیں کیونکہ نظام ہضم ہمیں بھرپور توانائی فراہم کرتا ہے۔ جب آپ ہمت کرکے جسم کو حرکت دیتے ہیں تو گرمی کے مقابلے میں زیادہ مستعدی سے کام کرنے کو دل چاہتا ہے۔ اس موسم میں کئی ورزشوں کے اثرات سارا سال جسم کو صحت مند اور توانا رکھتے ہیں اور جسم ٹھوس ہوجاتا ہے۔قدرت آپ کو ہر موسم کے مطابق استعمال کی غذائیں، سبزیاں اور پھل خود فراہم کرتی ہے۔ سردی کے موسم میں جتنے پھل بازار میں دستیاب ہوتے ہیںوہ سب ہمارے جسم اور ماحول کو ضروریات کے مطابق ہوتے ہیں ۔ اس موسم میں پیدا ہونے والی سبزیوں اور پھلوں میں گلوکوز وافر مقدار میں ہوتا ہے۔ گلوکوز ہی توانائی کا ایک بے حد اہم ذریعہ ہے گلوکوز ہمارے جسم کے لئے وہی حیثیت رکھتا ہے جو حیثیت کار کے انجن کے لئے پٹرول کی ہوتی ہے۔ اس موسم میں کمزور سے کمزور نظام ہضم والے شخص کا ہاضمہ طاقت ور ہوکر ہر چیز ہضم کرنے لگتا ہے۔
وٹامن کی اہمیت : موسم سرما میں سردی کی وجہ سے ایسی غذائیں استعمال کرنے کی ضرورت ہوتی ہے جن سے جسم میں حرارت زیادہ مقدار میں پیدا ہو اور اسی کے ساتھ ساتھ مطلوبہ نمکیات اور حیاتین بھی حاصل ہوتے رہیں، نمکیات اور حیاتین حاصل کرنے کیلئے دالیں، سبزیاں اور گوشت انڈا وغیرہ روزمرہ کی غذائیں ہیں لیکن جسم کو اضافی حرارت اور توانائی پہنچانے کیلئے قدرت نے خاص طور پر خشک میوے بھی پیدا کئے ہیں۔ان میووں میں ہر قسم کی غدائی افادیت موجود ہوتی ہے۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ ان میووں میں اگرچہ تیل وافر مقدار میں ہوتا ہے لیکن یہ جسم میں چربی پیدا نہیں کرتا بلکہ جسم کو ٹھوس رکھتا ہے اس کے علاوہ ان میں ریشے دار اجزاء بھی موجود ہوتے ہیں جو آنتوں سے فضلہ خارج کرنے کی تحریک پیدا کرتے ہیں قبض ختم کردیتے ہیں۔
مچھلی :مچھلی اگرچہ ایک حیوانی غذا ہے لیکن حیوانی غذائوں کے بالکل برعکس اس میں موجود تیل جسم میں چربی پیدا نہیں کرتا۔ مچھلی کے گوشت میں خالص پروٹین ہوتا ہے پروٹین حاصل کرنے کے لئے مچھلی سے بہترین غذا نہیں ہوسکتی۔ مچھلی مرض سل اور کھانسی نزلے میں مفید ہے۔ خشک کھانسی کو بھی ختم کرتی ہے‘ گائے اور مرغی کے گوشت کے مقابلے میں مچھلی میں زیادہ غدائیت ہوتی ہے۔ تقریباً چار گھنٹے میں ہضم ہوجاتی ہے‘ کمزور بچوں کے لئے مچھلی کا استعمال بہت ضروری ہوتا ہے۔
انڈا: دودھ کے بعد انڈا ایک حد تک مکمل غداہے۔ انڈا دراصل پیدا ہونے والے بچے اور اس کی غذا پر مشتمل ہوتا ہے۔ گھی میں تلا ہوا انڈا دیر میں ہضم ہوتا ہے۔ زیادہ ابالے ہوئے انڈے میں غدائیت بہت کم رہ جاتی ہے۔ اس کے استعمال سے قبض کی شکایت پیدا ہوتی ہے اور آنتوں میں سدے بن جاتے ہیں۔ اس لیے جب بھی انڈا استعمال کریں اسے زیادہ نہ ابالیں بلکہ ادھ ابلا (ہاف بوائلڈ) انڈا استعمال کریں کیونکہ اس میں زیادہ غذائیت ہوتی ہے۔
اخروٹ :اخروٹ خشک میووں میں نہایت غذائیت بخش میوہ شمار ہوتا ہے اس کی بھنی ہوئی گری جاڑوں کی کھانسی میں خاص طور پر مفید ہے۔ اخروٹ کو کشمش یا مویز منقیٰ کے ساتھ استعمال کرنا بہت فائدہ مند ہے۔ اگر اس میوے کو اعتدال سے زیادہ استعمال کیا جائے تو یہ منہ میں چھالے اور حلق میں خراش پیدا کردیتا ہے۔ اس کے استعمال سے دماغ طاقتور ہوجاتا ہے۔
بادام :قوت حافظہ ، دماغ اور بینائی کےلئے بے حد مفید ہے۔اس میں حیاتین الف اور ب کے علاوہ روغن اور نشاستہ موجود ہوتا ہے ۔ اعصاب کو طاقت ور کرتا ہے اور قبض کو ختم کرتا ہے۔
تل : تل موسم سرما کی خاص سوغات ہیں، سردیوں کے موسم میں بچوں اور بوڑھوں کو زیادہ مقدار میں پیشاب آتا ہے۔ اس موسم میں بچے اور بوڑھے افراد میں ایک بات مشترکہ ہوجاتی ہے وہ یہ کہ دونوں کے مثانے کمزور ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے وہ بستر میں پیشاب کردیتے ہیں۔ اس شکایت سے نجات کیلئے تل کے لڈو بہترین غذااور دوا ہیں۔
چلغوزے: چلغوزے گردے، مثانے اور جگر کو طاقت دیتے ہیں، سردیوں میں اس کا کثرت استعمال پیشاب بار بار آنے کی شکایت سے نجات دلاتا ہے‘ اس کے کھانے سے جسم میں گرمی محسوس ہوتی ہے اور سردی کا اثربہت کم ہوتا ہے۔ چلغوزے کھانا کھانے کے بعد کھانے چاہئیں۔
کشمش:کشمش دراصل خشک کیے ہوئے انگور ہیں، چھوٹے انگوروںکو خشک کرکے کشمش تیار کی جاتی ہے جبکہ بڑے انگوروں کو خشک کرکے مویز تیار کیا جاتا ہے، مویز کو عام طور پر منقیٰ کہا جاتا ہے صحیح لفظ مویز ہے۔ کشمش اور مویز قبض کا بہترین علاج ہے، جسم کو توانائی فراہم کرتی ہے، بچوں کی کھانسی اور نزلے میںمفید ہے بہت طاقت بخش میوہ ہے۔
مونگ پھلی: مونگ پھلی سستا اور لذیذ میوہ ہے، نمک لگی ہوئی مونگ پھلی ہر موسم میں رغبت سے کھائی جاتی ہے لیکن جاڑوں کے موسم میں تو طبیعت مونگ پھلی کی جانب خصوصیت سے راغب ہوجاتی ہے اس میں تیل کافی مقدار میں ہوتا ہے لیکن آپ خواہ کتنی بھی مونگ پھلی کھا جائیں اس کے تیل سے آپ کا وزن نہیں بڑھے گا، اسے خالی پیٹ نہ کھائیں ورنہ بھوک ختم ہوجائے گی۔
مغز پستہ: مغز پستہ میں بھی روغن کافی مقدار میں ہوتا ہے‘ پستہ بدن کو غذائیت کے علاوہ جاڑوں کی سردی سے محفوظ رکھنے کے لئے حرارت بھی فراہم کرتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں